حوزہ نیوز ایجنسی|
رہبر معظم نے نماز کی خاطر چلتی ٹرین سے چھلانگ لگائی
رہبر معظم انقلاب اسلامی فرماتے ہیں کہ ہم زیارات عتبات عالیات کی غرض سے عراق چلے گئے تھے ، حد الامکان کوشش کرنے کے باوجود بھی ٹرین صبح کی نماز کے لئے نہیں رک رہی تھی، اس طرح سے اہتمام کیا گیا تھا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہوسکتا تھا کہ ٹرین کو روکا جا سکے ، اور آخر میں مجبوراً مجھے نماز کےلئے ٹرین سے چھلانگ لگانا پڑا.
نماز کو کبھی ترک نہیں کرنا چاہئے۔
سختی اور محنت کے دوران ، میدان جہاد میں ، فرصت اور راحت کے دوران ، اور یہاں تک کہ معاشرتی اور اجتماعی آلودگیوں مانند خواہشات نفسانی ،کینہ ،حسد ، شہوت اور خود غرضی کے باوجود بھی نماز کو ترک نہیں کرنا چاہیے. نماز ایک طاقت آور اور شفا بخش شربت کی مانند ہے ، اسے اپنی مرضی کے مطابق پینا چاہیے ، اور جہاں بھی ہم ہیں ، ایک قدم یا ایک میدان جنت رضوان سے قریب ہونا چاہیے ۔ یہی وجہ ہے کہ نہ ہی حی علی الجہاد ، نہ ہی حی علی الصوم اور نہ ہی حی علی الانفاق کہا ہے ،لیکن ہر روز کئی بار حی علی الصلوۃ کی آواز ہمارے کانوں میں گونجتی ہے.
انقلاب اور مسلط کردہ جنگ کے دوران ، نماز ہمیں مزید پر عزم اور مضبوط تر بناتی تھی ، اور آج غفلت و مایوسی ، حقیر خواہشات اور روزمرہ کے بے بنیاد عادات ہمیں نماز سے روک رہی ہیں ، نماز ہمارے ارادوں کو مضبوط بنا دیتی ہے ، اور بے راہ روی سے بچاتی ہے ،اور ہمارے مستقبل کو واضح کر دیتی ہے.
1381شمسی
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مطابق آج ایران میں اول وقت میں نماز ادا کرنے کا رجحان انقلاب سے پہلے کے ان پہلوؤں سے کئی گنا بہتر بڑھ چکا ہے ،انقلاب سے پہلے آپ میں سے اکثر کو یاد بھی نہیں ہو گا، ایران اور بعض دیگر علاقوں میں نماز کی حالت بہت ہی ابتر تھی. ہم زیارات عتبات عالیات کی غرض سے عراق چلے گئے تھے ، حد الامکان کوشش کرنے کے باوجود بھی ٹرین صبح کی نماز کے لئے نہیں رک رہی تھی، اس طرح سے اہتمام کیا ہوا تھا کہ یعنی ایسا بالکل بھی نہیں ہوسکتا تھا، اور آخر میں مجھے نماز کےلئے ٹرین سے چھلانگ لگانا پڑا، تاکہ میں اپنی نماز کو وقت پر ادا کر سکوں ، کیونکہ ٹرین کے اندر بہت ہی گندگی پھیلی ہوئی تھی اس حالت میں نماز ادا کرنا بہت ہی مشکل تھا. باہر حال ان چیزوں کی رعایت نہیں ہوتی تھی. آج کل بہت بہتری آئی ہے ،لیکن اس سے زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے. تاکہ نماز کی اہمیت معلوم ہو.
1387شمسی
امام صادق علیہ السلام نے حالت احتضار میں اپنے ولی( جانشین) سے فرمایا : لَیْسَ مِنِّی مَن اسْتَخَفَّ بِالصَّلوة
وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو نماز کو ہلکا اور سبک جانتا ہو۔
استخفاف یعنی : کسی چیز کو ہلکا سمجھنا اور اہمیت نہیں دینا۔
اب یہ نماز ان تمام خصوصیات کے ساتھ ، ان تمام خوبیوں کے ساتھ ، انسان سے کتنا وقت لیتی ہے؟
ہماری فرض نمازیں جو کہ سترہ رکعات پر مشتمل ہیں - اگر کوئی شخص اسے غور و فکر سے ادا کرنا چاہیے تو شاید کہ اس میں چونتیس منٹ لگیں ، بصورت دیگر اسے کم وقت لگے گا۔
بعض اوقات ہم اپنے پسندیدہ پروگرام کا انتظار کرتے ہوئے ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں ، اور اس سے پہلے ہم مسلسل پندرہ بیس منٹ تک صرف اشتہارات سنتے اور دیکھتے ہیں ، جس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، اور اس طرح سے ہم بیس منٹ ضائع کرتے ہیں ، اس پسندیدہ پروگرام کی خاطر جو بعد میں آنے والا ہے ۔
ہماری زندگیوں کے بیس منٹ اس طرح سے گزر جاتے ہیں ۔
ہم ٹیکسی کا انتظار کرتے ہیں ، بس کا انتظار کرتے ہیں ، اپنے دوستوں کا کہیں سے آنے کا انتظار کرتے ہیں ، ہم اساتذہ کا انتظار کرتے ہیں جو کلاس کےلئے دیر سے آتے ہیں ، ہم مجالس و محافل میں خطیب کا دیر تک انتظار کرتے ہیں؛ یہ سب ( دس منٹ ، پندرہ منٹ ، بیس منٹ ) ضائع ہوجاتا ہے۔
کس قدر اچھی بات ہو گی کہ یہ پچیس منٹ ، اور یہ تیس منٹ نماز پڑھنے میں لگائیں جو کہ ایک بہت بڑا اور سود مند عمل ہے .
معاشرے کے نوجوان طبقے کو دوسروں کی نسبت نماز کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔
نماز سے نوجوانوں کے دلوں کو روشنی مل سکتی ہے، امید مل سکتی ہے ، انکی روح کو سکون ملے گا.
یہ حالات زیادہ تر نوجوانوں کے لئے ہوتے ہیں ، زیادہ تر نوجوانی اور جوانی کے عالم میں یہ مواقع میسر آتے ہیں، تاکہ روحانی لذت سے بھرہ مند ہوں ،
اور اگر خدا ہمیں توجہ سے نماز ادا کرنے کی توفیق دے تو پھر نماز پڑھنے میں کوئی سستی نہیں آئے گی بلکہ لذت اور لطف کا احساس ہونے لگے گا.
جب کوئی شخص نماز کو دھیان اور توجہ سے ادا کر دیتا ہے تو اسے اتنا لطف آتا ہے جو کہ کسی بھی خواہشات نفسانی سے نہیں آسکتا۔
یہ سب نماز کو توجہ سے ادا کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ترجمہ و ترتیب: ضامن علی چندوی
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔